کچھوچھہ میں ہنگامی میٹنگ ، دو نوں مرحلوں سے حوصلے بلند، آگے آر پار کی لڑائی،لائحہ عمل ہواتیار
امبیڈکر نگر،17فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)بیتے دونوں انتخابی مرحلوں نے آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ کی طاقت اور اس کی حمایت سے بی ایس پی بڑھتی مقبولیت کا واضح اشارہ دے دیا ہے۔ ان دونوں ہی مرحلوں سے مد مقابل کے حوصلے پست ہوئے ہیں وہیں طے شدہ پروپیگنڈہ کیلئے تیار شدہ اندازوں کا بھی شیرازہ منتشر ہوا ہے۔ اس وقت بورڈکی سبھی شاخیں سر گرم ہیں۔ یوپی کو بہترین قیادت اور قانونی بالادستی سے ہم کنار کرانے کی خاطر کوشاں ہے۔ یو پی کی عوام کو بھی یقین ہو گیا ہے کہ انصاف، ترقی اور لاء اینڈ آرڈر کے نفاظ کیلئے بی ایس پی کا انتخاب برا نہیں بلکہ ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ یوتھ شاخ کے قومی صدر حضرت مولانا سید عالمگیر اشرف کچھوچھوی نے اپنے آبائی مقام اور روحانی مرکز کچھوچھہ شریف میں منعقد ایک ہنگامی میٹنگ میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بورڈ کے بانی و صدر حضرت سید محمد اشرف کچھوچھوی نے بڑی محنتوں اور تگ و دو سے قوم مسلم کے لئے یہ راستہ ہموار کیا اور آج انہیں کے حقوق کی بازیابی، ان کی تعلیمی و تربیتی ترقی کے تئیں جد جہد کر رہے ہیں۔ انہون نے کہا کہ ان کا یہ سیاسی اقدام اور یوپی کی عوام اور قوم مسلم کے حق میں لیا گیا فیصلہ نہ صرف قابل تحسین ہے بلکہ وقت کی ضرورت بھی ہے۔ علماء ، مشائخ اور اہل فکر و دانش کا بڑھتا تعاون اس بات کا ثبوت ہے کہ بورڈکا یہ اقدام نہایت ہی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کی واضح حمایت سے یوپی کا انتخابی نقشہ بدلہ ہے اور اس کی بدلتی تصویریں پچھلے دو مرحلوں کے انتخابات میں نظر بھی آچکی ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ ہر سنجیدہ طبقے میں بی ایس پی کے لئے بڑھتی ہمدردی اور حمایت میں بدلتے رحجان اس بات کا اشارہ دے رہے ہیں کہ مسلمانوں کی حمایت سے بی ایس پی کی دعوے داری دن بہ دن مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔
انہوں نے یو پی کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے موجودہ سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فرقہ وارانہ فسادات سے لے کر غنڈہ گردی اور عورتوں کے ساتھ ہو رہے مجرامانہ رویوں کو سرکار راکنے میں مکمل ناکام رہی ہے۔ ہزاروں عصمت دری ، لوٹ مار،قتل ، بدعنوانی اور اغوا کے ایسے معاملے ہیں جن پر حکومت سنجیدہ نظر نہیں آئی۔ جواب میں اس سرکار نے بھی دیگر ناکام حکومتوں کی طرح شرح تناسب دکھانے کی بات کہی۔ دوسری ریاست کے مقابلے اس میں کم ہیں۔ انہون نے کہا کہ یہی وہ وقت ہے جب ہمیں فیصلہ لینا ہے کہ ہم اپنی اس ریاست میں کس طرح کی حکومت چاہتے ہیں۔ ذات، برادری، اونچ،نیچ، رنگ، نسل اور دھرم میں پڑ کر ہم کسی ایسی سرکار کواپنا رہبر نہیں چن سکتے جس کے دینے کیلئے جھوٹے وعدوں کے کچھ بھی نہ ہو۔اس نشست کا انعقاد ہندوستان کے روحانی مرکز کچھوچھہ میں ہوا جن میں خانوادہ اشرفیہ کی اہم شخصیات کے علاوہ قرب و جوار کے ذمہ داران شریک ہوئے اور آنے والے مرحلوں کیلئے لائحہ عمل تیار کیا۔نشست میں حضرت مولانا سید حسن کمال اشرف، سید آل مصطفی اشرف، سید محمد اشرف،سید حیدر اشرف،سید شعیب اشرف، عبد القادر، بابو بھائی، نور الدین، عبد اللطیف، غفران سیٹھ، ندیم بھائی جیسے اہم ، ذمہ دار اور صاحب اثر رسوخ کی سرگرم شرکت نے اگلے مرحلوں کی تیاری کو پرجوش کر دیا ہے۔ نشست کا اختتام صلوٰۃ سلام اور ملک میں امن و سلامتی کی نقا ء پر ہوا۔